جو لوگ اس بحث میں وارد ہوۓ ہیں انھوں نے صرف فدک کے اطراف میں بحث کی ہے کہ گویا نزاع اور اختلاف کا موضوع صرف فدک ہی تھا اسی وجہ سے یہاں پر کافی اشکالات اور ابہام پیدا ہوگۓ ہیں لیکن جب اصلی مدارک کا مطالعہ کیا جاۓ تو معلوم ہوگا کہ اختلاف کا موضوع صرف فدک میں منحصر نہیں ہے بلکہ بعض دوسرے امور میں بھی اختلاف اور نزاع موجود تھا ۔ مثلا حضرت عائشہ نے نقل کیا ہے کہ فاطمہ(ع)نے کسی کو ابوبکر کے پاس بھیجا اور اپنے باپ کی میراث کا مطالبہ کیا جناب فاطمہ(ع)نے اس وقت کئی چیزوں کا مطالبہ کیا تھا ۔
اول: پیغمبر(ص)کے وہ اموال جو مدینہ میں موجود تھے ۔
دوم: فدک
سوم: خیبر کا باقی ماندہ خمس
جناب ابوبکر نے جناب فاطمہ(ع) کو جواب بھجوایا کہ پیغمبر(ص) نے فرمایا ہے کہ ہم میراث نہیں چھوڑتے جو کچھ ہم سے باقی رہ جاۓ وہ صدقہ ہوتا ہے اور آل محمد(ع)بھی اس سے ارتزاق کرسکیں گے ۔ خدا کی قسم میں رسول خدا(ص)کے صدقات کو تغییر نہیں دوں گا اور اس کے مطابق عمل کروں گا ۔ جناب ابوبکر تیار نہ ہوۓ کہ کوئی چیز جناب فاطمہ(ع)کو دیں اسی لۓ جناب فاطمہ(ع) ان پر غضبناک ہوئیں اور آپ نے کنارہ کشی اختیار کرلی اور وفات تک ان سے گفتگو اور کلام نہ کیا( شرح ابن ابی الحدید ج16،ص 217)
ابن ابی الحدید لکھتے ہیں کہ جناب فاطمہ(ع) نے ابوبکر کو پیغام دیا کہ کیا تم رسول خدا(ص)کے وارث یا ان کے رشتہ دار اور اہل ہو؟ جناب ابوبکر نے جواب دیا کہ ان کے وارث ان کے اہل اور رشتہ دار ہیں۔
جناب فاطمہ(ع) نے فرمایا کہ پس رسول خدا(ص)کا حصہ غنیمت سے کہاں گیا ؟ جناب ابوبکر نے کہا کہ میں نے آپ کے والد سے سنا ہے کہ آپ(ص) نے فرمایا ہے کہ خدا نے پیغمبر(ص) کے لۓ طعمہ(خوراک )قرار دیا ہے اور جب اللہ ان کی روح کو قبض کرلیتا ہے تو وہ مال ان کے خلیفہ کے لۓ قرار دے دیتا ہے میں آپ کے والد کا خلیفہ ہوں مجھے چاہۓ کہ اس مال کو مسلمانوں کی طرف لوٹا دوں(شرح ابن ابی الحدید،ج 16،ص219)
عروہ نے نقل کیا ہے کہ جناب فاطمہ(ع) کا اختلاف اور نزاع جناب ابوبکر سے فدک اور ذی القربی کے حصے کے مطالبہ کے سلسلے میں تھا لیکن جناب ابوبکر نے انہیں کچھ بھی نہ دیا اور ان کو بیت المال کا جزو قرار دیدیا(شرح ابن ابی الحدید،ج 16،ص231 ) \r\nامام حسن بن علی بن ابی طالب(ع) فرماتے ہیں کہ ابوبکر نے حضرت فاطمہ(ع) اور بنی ہاشم کو ذوی القربی کے سہم اور حصے سے محروم کردیا اور ان کے حصے کو بیت المال کا حصہ قرار دے کر اس سے جہاد کے لۓ اسلحہ اور اونٹ اور خچر خریدتے تھے(شرح ابن ابی الحدید،ج 16،ص231 ) ان مطالب سے معلوم ہوجاۓ گا کہ حضرت فاطمہ(ع)فدک کے علاوہ بعض دوسرے موضوعات میں جیسے رسول خدا(ص) کے ان اموال میں جو مدینے میں تھے اور خیبر کے خمس سے جو باقی رہ گیا تھا اور غنائم سے رسول خدا(ص) کے سہم اور ذوی القربی کے سہم میں بھی جناب ابوبکر کے ساتھ نزاع رکھتی تھیں لیکن بعد میں یہ مختلف موضوع خلط ملط کردۓ گۓ کہ جن کی وجہ سے حضرت فاطمہ(ع) کے اختلاف اور نزاع میں ابہامات اور اشکالات رونما ہوگۓ حقیقت اور اصل مطلب کے واضح اور روشن ہوجانے کے لۓ ضروری ہے کہ تمام موارد نزاع کو ایک دوسرے سے علیحدہ اور جدا کیا جاۓ اور ہر ایک میں علیحدہ بحث اور تحقیق کی جاۓ۔