دختر رسول حضرت زہرا(س)کی دوسری حکمت عملی کہ جس کا تقریبا" سبھی مورخین نے ذکر کیا ہے یہ تھی کہ آپ فراق پیغمبر میں بہت زیادہ گریہ کیا کرتی تھیں یہاں تک کہ " بکائین تاریخ " میں آپ کا نام بھی شامل ہے وہ زہرا(س)جو بچپن میں ماں کے سایۂ شفقت سے محرومی کے بعد صبر و بردباری کا مجسمہ نظر آتی ہیں آخر باپ کی رحلت کے بعد اس بیتابی کے ساتھ نالہ و شیون کرنا کسی مصلحت سے خالی کیسے کیا جاسکتا ہے ؟ یقینا" دختر رسول(ص)کا گریہ، اپنے باپ کی امت کو ہوشیار و بیدار کرنے کی غرض سے تھا، باپ کے فراق میں کیا جانے والا یہ گریہ، اس سے بھی بڑی مصیبتوں کے بیان و اظہار کا ذریعہ بن گیا تھا، باپ کی جدائی کے ضمن میں ہی دختر رسول(ص)امت اسلامیہ کو درپیش خطرات سے انہیں آگاہ فرماتیں ۔ شاید اسی لئے کبھی باپ کی قبر پر، کبھی شہدائے احد کے سرہانے اور کبھی بقیع میں جا کر رویا کرتی تھیں کیونکہ یہ مسلمانوں کے اجتماعی مراکز تھے ۔ اور شاید اسی حساسیت کے تحت علی ابن ابی طالب سے شکایت کی گئی تھی کہ " فاطمہ کو رونے سے منع کیجئے ان کے رونے سے ہمارے کاموں میں خلل پڑتا ہے " حتی وہ درخت کہ جس کے نیچے بیٹھ کر آپ بقیع کے قریب رویا کرتی تھیں کٹوا دیا گیا کہ یہ سلسلہ بند ہوجائے ۔