آپ کےوالد ماجد ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی(ص) اور والدہ ماجدہ حضرت خدیجہ بنت خولد ہیں۔ ھم اس باپ کی تعریف میں کیا کھیں جو ختم المرسلین، حبیب خدا اور منجی بشریت ھو ؟ کیا لکھیں اس باپ کی تعریف میں جسکے تمام اوصاف و کمالات لکھنے سے قلم عاجز ہو؟ فصحاء و بلغاء عالم، جس کے محاسن کی توصیف سے ششدر ہوں؟ اور آپ کی والدہ ماجدہ، جناب خدیجہ بنت خویلد جو قبل از اسلام قریش کی سب سے زیادہ باعفت اور نیک خاتون تھیں ۔ وہ عالم اسلام کی سب سے پھلی خاتون تھیں جو خورشید اسلام کے طلوع کے بعد حضرت محمد مصطفی(ص) پر ایمان لائیں اور اپنا تمام مال دنیا اسلام کو پروان چڑھانے کےلئے اپنے شوھر کے اختیار میں دے دیا ۔ تاریخ اسلام، حضرت خدیجہ(س) کی پیغمبر اسلام(ص) کے ساتھ وفاداری اور جان و مال کی فداکاری کو ھرگز نھیں بھلا سکتی۔ جیسا کہ خود پیغمبر اسلام (ص) کے کردار سے ظاھر ھوتا ھے کہ جب تک آپ زندہ تھیں کوئی دوسری شادی نھیں کی اور ھمیشہ آپ کی عظمت کا قصیدہ پڑھا، عائشہ زوجہ پیغمبر(ص) فرماتی ھیں :
" ازواج رسول(ص) میں کوئی بھی حضرت خدیجہ کے مقام و احترام تک نھیں پہنچ پائی ۔ پیغمبر اسلام(ص) ھمیشہ انکا ذکر خیر کیا کرتے تھے اور اتنا احترام کہ گویا ازواج میں سے کوئی بھی ان جیسی نھیں تھی ۔"پھر عائشہ کھتی ھیں : میں نےایک دن پیغمبر اسلام(ص) سے کہا :
" وہ محض ایک بیوہ عورت تھیں" تو یہ سن کر پیغمبر اسلام(ص) اس قدر ناراض ھوئے کہ آپ کی پیشانی پر بل پڑ گئے اور پھر فرمایا :
"خدا کی قسم میرے لئے خدیجہ سے بھتر کوئی نھیں تھا ۔ جب سب لوگ کافر تھے تو وہ مجھ پر ایمان لائیں، جب سب لوگ مجھ سے رخ پھیر چکے تھے تو انہوں نے اپنی ساری دولت میرے حوالے کر دی ۔ خدا نے مجھے اس سے ایک ایسی بیٹی عطا کی کہ جو تقویٰ، عفت و طھارت کا نمونہ ھے ۔ "پھر عائشہ کہتی ھیں : میں یہ بات کہہ کر بہت شرمندہ ھوئی اور میں نے پیغمبر اسلام(ص) سے عرض کیا : اس بات سے میرا کوئی غلط مقصد نھیں تھا ۔
حضرت فاطمہ زھراء(س) ایسی والدہ اور والد کی آغوش پروردہ ھیں ۔
حضرت فاطمہ زھرا(ع) کی تاریخ ولادت کے سلسلہ میں علماء اسلام کے درمیان اختیاف ہے۔ لیکن اہل بیت عصمت و طہارت کی روایات کی بنیاد پر آپ کی ولادت بعثت کے پانچویں سال ۲۰ جمادی الثانی، بروز جمعہ مکہ معظمہ میں ھوئی۔